Tuesday 14 July 2020

قربانی کے احکام مسائل اور اہمیت* قسط نمر ٣

*قربانی کےاحکام و مسائل اور اہمیت* قسط نمر ٣  👇👇👇

*علم دین حاصل کرنے کی نیت سے پڑھیں اور ثواب کی نیت سے شیر کریں۔آللہ سے دعا اللہ ہمیں پڑھنیں سنیں سے ذیادہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے*

*..صَلُّواعَلَی الْحَبیب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد*

 *قُربانی کے 6 حُروف کی نسبت سے قربانی کی فضیلت پر چھ فرامینِ مُصْطفٰی :*

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو اور بہنو !ایامِ قربانى مىں حُصولِ ثواب کی خاطر  قربانى کرنا ا ىسى نیکی ہے جس کا کوئى اور بدل نہىں۔لہٰذاثواب کمانےاور رِضائے الٰہی کی خاطر قربانی کرنے کی نیَّت سے قربانی کے چھ حروف کی نسبت سے قربانی کی فضلیت واَہْمیَّت پر چھ فرامین ِ مُصْطفیٰ آپ کے گوش گزارکرتا ہوں۔

 (1) *حضرتِ سَیِّدُنا زید بن اَرْقم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں* : *صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے عرض کیا،'' یارسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم!یہ قربانیاں کیا ہیں؟'' آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' تمہارے باپ ابراہیم علیہِ السَّلام کی سُنَّت ہیں ۔'' صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے عرض* کیا ،'' *یارسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم! ان میں ہمارے لئے کیا ثواب ہے؟* '' *فرمایا،'' ہربال کے بدلے ایک نیکی ہے ۔''عرض کیا ، ''اور اُون میں ؟''فرمایا،'' اس کے ہربال کے بدلے بھی ایک نیکی ہے۔* '' (ابن ماجہ ،کتاب الاضاحی ،باب ثواب الاضحیہ ،رقم ۳۱۲۷ ،ج۳ ،ص ۵۳۱)

*(2) ایامِ قربانى (یعنی ۱۰ تا ۱۲ ذُو الْحِجَّہ) مىں انسان کا کوئى بھى عمل اللہ تعالىٰ کى بارگاہ مىں قربانى کے جانور کا خون بہانے سے زىادہ محبوب نہىں ہے، اور قیامت کے روز قُربانى کا ىہ جانور اللہ تعالىٰ کى بارگاہ مىں اپنے سىنگوں، بالوں اور کُھروں سمىت حاضر ہوگا، اور بلاشُبہ قربانى کے جانور کا خون زمىن پر گرنے سے پہلے اللہ تعالىٰ کى بارگاہ مىں مرتبۂ  قَبُولیَّت کو پالىتا ہے،تو اے مومنو! خُوش دِلى سے قُربان کىا کرو۔* (تِرمِذی ج٣ص١٦٢حدیث ١٤٩٨)

*(3) ایک اور فرمان: جس نے خُوش دِلی سے طالبِ ثواب ہو کر قربانی کی تو  وہ(قربانی ) آتشِ جہنم سے حِجاب (روک)ہو جائے گی۔* ‘‘ (المعجم الکبیر''،الحدیث:۲۷۳۶،ج۳،ص۸۴)

*(4)جو روپیہ عید کے دن قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں۔‘‘*

                    (المعجم الکبیر،الحدیث:۱۰۸۹۴،ج۱۱،ص۱۴۔۱۵)
(5)

*ارشاد فرمایا :اے فاطمہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  ) !اُٹھو اپنی قُربانی کے جانور کے پاس جاؤ اور اسے لے کر آؤ  کيونکہ اس کے خون کا پہلا قطرہ گرنے پر تمہارے پچھلےگناہ بخش دئيے جائيں گے۔ اُنہوں نے عرض کی:''یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم! يہ انعام ہم اہلِ بیت کے ساتھ خاص ہے يا ہمارے اور تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے؟’’تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''بلکہ ہمارے اور تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے۔‘‘*(المستدرک،کتاب الاضاحی، باب یغفر لمن یضحی۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۶۰۰،ج۵،ص ۳۱۴)

(6) *جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘* (سنن ابن ماجہ،کتاب الأضاحی،باب الأضاحی واجبۃ ھی أم لا،الحدیث:۳۱۲۳ ،ج۳، ص۵۲۹)

*قربانی کی اہمیت*

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو  اور بہنو !جو لوگ قربانی کی اِسْتِطاعَت (یعنی طاقت )* *رکھنے کے باوُجُود اپنی @واجِب قربانی ادا نہیں کرتے، ان کے لیے لمحۂ  فکریہ ہے ، اوَّل یِہی خَسارَہ (یعنی نُقْصان) کیا کم تھا کہ قربانی نہ کرنے سے اتنے بڑے ثواب سے محروم ہوگئے مزید یہ کہ وہ گناہ گار اور جہنَّم کے حَقْدار بھی ہیں۔

*قُربانی واجِب ہونے کیلئے کتنا مال ہونا چاہئے*

یادرہے ہربالِغ ،مُقیم، مسلمان مردو عورت ، مالکِ نصاب پر قربانی واجِب ہے۔ (عالمگیری ج٥ص٢٩٢) مالکِ نصاب ہونے سے مُراد یہ ہے کہ اُس شخص کے پاس ساڑھے باوَن تولے چاندی یا اُتنی مالیَّت کی رقم یا اتنی مالیَّت کا تجارت کا مال یا اتنی مالیَّت کا سامان ہو اور اُس پر اللہ عزوجل یا بندوں کا اِتنا قَرضہ نہ ہو جسے ادا کر کے بیان کردہ  نصاب باقی نہ رہے۔ فُقہائے کرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام فرماتے ہیں: حاجتِ اَصلِیّہ (یعنی ضَروریاتِ زندگی) سے مُراد وہ چیزیں ہیں جن کی عُمُوماً انسان کو ضَرورت ہوتی ہے اور ان کے بِغیر گزر اوقات میں شدیدتنگی ودُشواری محسوس ہوتی ہے جیسے رہنے کا گھر ، پہننے کے کپڑے، سُواری ، علمِ دین سے متعلِّق کتابیں اور پیشے سے متعلِّق اَوزار وغیرہ۔*  (الھدایۃ ج١ص٩٦)

https://chat.whatsapp.com/6lh66TPlNOUE9gSIk6sNz2
*

Farooq Ahmed

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment