Sunday 12 July 2020

قربانی کی اہمیت

https://farooqjarral.blogspot.com/?m=1

*قربانی کےاحکام و مسائل اور اہمیت* قسط نمر ٢  👇👇👇

علم دین حاصل کرنے کی نیت سے پڑھیں اور ثواب کی نیت سے شیر کریں۔آللہ سے دعا اللہ ہمیں پڑھنیں سنیں سے ذیادہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے*

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

*وسوسہ:*

        *میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہوسکتا ہے کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوکہ حضرت سَیِّدُنا ابراہیم  خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے مَحض خواب کی بنا پرہی اپنے بیٹے  حضرت سَیِّدُنا اسماعیل عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کو ذبح کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ کیا آ ج بھی اگر کوئی خواب میں اپنی اولاد کو ذبح کرتا دیکھے توکیااسے بھی اس خواب پر عمل کرنا  ضروری ہوگا۔؟*

*جواب وسوسہ:*

        اس کا جواب یہ ہے کہ انبیائے  کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کےخواب سچے ہوتے ہیں انہیں اپنے خَواب پر عمل کرنا لازِم ہوتا ہے جبکہ غیرِ نبی کاخواب شریعت میںحُجَّت یعنی دلیل  نہیں ہوتا ۔

*انبیاء کرام کے خواب  کی تین قِسمیں :*

انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلوٰۃُ وَ السَّلام کے خواب تین طرح کے ہوتے ہیں

 ۔(1) *جو خواب دیکھا جائے وہی بِعَیْنِہ واقع ہو* جیسے نبیِّ کریم،رؤ فٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے  مدینۂ طیبہ میں خواب دیکھا ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اپنے اصحاب کے ہمراہ  مکۂ مکرمہ تشریف لے گئے اور صحابۂ  کرام علیہم الرضوان نے سر مُنڈوائے  اور بعض نے بال کٹوائے ،آپ کا یہ خواب ایک سال بعد اسی طرح سچا ہوا جیسے دیکھا تھا۔

لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْیَا بِالْحَقِّۚ-لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِیْنَۙ-مُحَلِّقِیْنَ رُءُوْسَكُمْ وَ مُقَصِّرِیْنَۙ-لَا تَخَافُوْنَؕ-

ترجمہ کنزالایمان : *بیشک اللّٰہ نے سچ کردیا اپنے رسول کا سچّا خواب ،بیشک تم ضرور مسجدِ حرام میں داخل ہوگے اگر اللّٰہ چاہے امن و امان سے اپنے سروں کے ،بال منڈاتے یا ، ترشواتے بے خوف(پ ۲۶،الفتح ،۲۷)*

 (2) *خواب میں بعض چیزوں سے تَشْبِیْہ دی جائے جس چیز کو خواب میں دکھایا گیا ہو اسی کا وُقُوع نہ ہو، بلکہ اس کی کوئی نہ کوئی تاویل ہو اور وُقُوع مُشابہ ہو* جیسے حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب۔اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ رَاَیْتُهُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ(۴)

*ترجَمۂ کنز الایمان:* *یاد کرو جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لئے سجدہ کرتے دیکھا ۔ (پ ۱۲یوسف آیت ۴)*

        خواب میں آپ نے چاند اور سورج اور گیارہ ستارے سجدہ کرتے دیکھے لیکن واقع (حقیقت)میں ان چیزوں نے آپ کو سجدہ نہیں کیا بلکہ آپ کے خواب کوا س طرح سچا کر کے دکھایا۔

وَ خَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًاۚ-وَ قَالَ یٰۤاَبَتِ هٰذَا تَاْوِیْلُ رُءْیَایَ مِنْ قَبْلُ٘-قَدْ جَعَلَهَا رَبِّیْ حَقًّاؕ-

*ترجَمۂ کنز الایمان:* اس کے لئے سجدے میں گرے ،اور یوسف نے کہا اے میرے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے بیشک اُسے میرے رب نے سچّا کیا ۔(پ ۱۳۔سورۃ یوسف ، ۱۰۰)

ماں باپ خواب میں چاند سورج کی شکل میں دکھائے گئے اور گیارہ بھائی ، گیارہ ستاروں کی صورت میں، خواب سچا ہوا کہ سب نے آپ کو سجدہ ٔتعظیمی کیا، جو پچھلی شریعتوں میں جائز تھا، جبکہ ہماری شریعت میں حرام ہے، یاد رہے کہ عبادت کا سجدہ ہر شریعت میں اللہ تعالٰی کے بغیر کسی اور کے لیے جائز نہیں تھا۔

(تفسیر کبیر ج ۲۶،ص ۱۵۷) (تذکرۃ الانبیاء) حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام   کا خواب

(3) *خواب میں صرف امتحان ہو اس کا وُقُوع مقصود نہ ہو جیسے حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے خواب میں بیٹے کو ذَبْح کرتے ہوئے دیکھا، یہ صرف امتحان تھا آپ نے اپنے امتحان پر عمل کرلیا لیکن اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   نے حضرت سَیِّدُنا اسماعیل علیہِ السَّلام کو بچالیا اور فدیہ دے دیا ۔ (تذکرۃ الانبیاء)*

*میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو اور بہنوں !اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنے برگزیدہ بندوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے ،جو جس قدر مُقرَّب ومحبوب ہوتا ہے اس پر آزمائش  بھی زیادہ آتی ہے، تاکہ یہ  نُفُوسِ قُدْسِیہ اس کی رضاپر راضی رہتے ہوئےآنے والی آزمائشوں پر صبر کرکے بطورِ انعام اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ سے بُلند مَراتِب حاصل کرسکیں۔* *حضرت سَیِّدُنا ابرہیم عَلَیْہِ السَّلَام  کو اپنے فرزند حضرت سَیِّدُنا اسماعیل  عَلَیْہِ السَّلَام کے ذبح کرنے کا حکم دینا بھی  بطورِ آزمائش ہی تھا،آپ عَلَیْہِ السَّلَام  امتحان میں ثابت قدم رہے اور رِضائے الٰہی پر راضی رہتے ہوئے اپنے فرزند کو ذَبْح کرنے کا ارادہ فرمالیا تو اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کو آپ  کی یہ ادا ایسی  پسند آئی کہ ہر سال  مسلمانوں پر اس کوواجب کردیا۔اورآج پوری دنیا میں  مسلمان سُنَّتِ ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے   قربانی کےاَہَم  فریضے کو اَنجام دیتے ہیں ۔*

نورِ نَبُوّت کی ضَوفِشانیاں

سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکے اعلانِ نَبُوَّت سے قَبل اہلِ عَرَب کا دین یوں تو دینِ ابراہیمی عَلَیْہِ السَّلَام  تھا مگر اس کی اصل صورت بِالکل بدل دی گئی تھی۔ توحید کی جگہ شرک نے لے لی تھی۔مگر جب سرورِکائنات ،مَنْبعِ اَنوار وتجلّیات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا ظُہور ہوا تو کُفْروشِرک کی ساری ظلمتیں کافُور ہوگئیں ،چہار سُو مذہبِ اسلام سے روشنی ہوگئی اورلوگ شرک کرنے،بیٹیوں کو زندہ درگور کرنےاور چڑھاوے کے نام پرجانور ذَبْح کرنے جیسی خرافات  کو چھوڑکر دامن ِ اسلام سے وابستہ ہوگئے

*۔قرآنِ پاک میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنےپیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کواپنی رضاکیلئے نماز پڑھنے اور قُربانی کرنے کا  حکم دیتے ہوئے ارشادفرماتاہے :*
*فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲)*

ترجَمۂ کنز الایمان: *توتم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو  اور قربانی کرو۔(پ۳۰،الکوثر:۲)*

*حضرت سَیِّدُناسعید بن جُبَیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اس آیتِ مُبارکہ کا شانِ نُزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :یہ آیت حُدیبیہ کے دن نازل ہوئی،حضرت جبریل ِ امین عَلَیْہِ السَّلَام آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس تشریف لائے اور  کہا : آپ نحر کیجئے اور واپس تشریف لے جائیے ۔تو نبیِّ کریم ، روفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اُٹھے اورقربانی سے مُتعلِّق خُطْبہ ارشاد فرمایا اور دورَکْعت نماز ادافرماکر قُربانی کے اُونٹوں کی جانب مُتوجّہ ہوئے اور اُنہیں نَحر کیا ۔حضرت سَیِّدُناابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں: اس آیتِ مبارکہ  سے مراد فرض نماز  اور عیدُ الْاَضْحٰی کے دن جانور ذَبْح کرنا ہے۔(تفسیر در منثور ،ج۸، ص۶۵۱)*

https://chat.whatsapp.com/6lh66TPlNOUE9gSIk6sNz2

Farooq Ahmed

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment