- *حضورنبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:* (مَاعَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ اَحَبُّ اِلَى اللَّهِ مِنْ اِهْرَاقِ الدَّمِ، اِنَّها لَتَأْتِي يَوْمَ القِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَاَشْعَارِهَربا وَاَظْلَافِهَا،وَاِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ اَنْ يَقَعَ مِنَ الْاَرْضِ،فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا) ترجمہ: یعنی دس(10) ذوالحجہ میں ابنِ آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانوربروزِ قیامت اپنے سینگوں، بالوں اور کُھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل اللہتعالٰی کے ہا ں قبول ہوجاتا ہے لہٰذا اسے خوش دلی سے کرو۔(ترمذی،ج3،ص162،حدیث:1498)
- *حضورنبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:* (مَاعَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ اَحَبُّ اِلَى اللَّهِ مِنْ اِهْرَاقِ الدَّمِ، اِنَّها لَتَأْتِي يَوْمَ القِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَاَشْعَارِهَربا وَاَظْلَافِهَا،وَاِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ اَنْ يَقَعَ مِنَ الْاَرْضِ،فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا) ترجمہ: یعنی دس(10) ذوالحجہ میں ابنِ آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانوربروزِ قیامت اپنے سینگوں، بالوں اور کُھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل اللہتعالٰی کے ہا ں قبول ہوجاتا ہے لہٰذا اسے خوش دلی سے کرو۔(ترمذی،ج3،ص162،حدیث:1498)
*قربانی کیاہے؟*
:مخصوص ایّام میں،مخصوص جانوروں کو بہ نیّت تَقَرُّب(یعنی ثواب کی نیت سے) ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے۔(ماخوذ ازبہار شریعت،ج3،ص327)
*قربانی کے دن،قربانی کرنے سے زیادہ کوئی عمل اللہ عَزَّوَجَلَّ کو محبوب نہیں اور جو پیسہ قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی دوسرا روپیہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کو پیارا نہیں،اسے خوش دلی کے ساتھ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (ترمذی،ج 3،ص 162، حدیث :1498، معجم کبیر،ج11،ص14، حدیث:10894)
0 comments:
Post a Comment